وفاقی حکومت کا بلوچستان کے پسماندہ جنوبی اضلاع کیلئے 600ارب کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بلوچستان کے پسماندہ ترین جنوبی اضلاع کے لئے بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ان اضلاع میں بجلی، گیس اور سڑکوں کی سہولت کی فراہمی کے لئے تین سال میں 600 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ان اضلاع میں نیشنل گرڈ اور دیگر ذرائع سے بجلی فراہم کی جائے گی۔ جو لوگ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے ان کی احساس پروگرام کے تحت معاونت کریں گے۔ پیکیج کے تحت 16 نئے ڈیموں کی تعمیر سے ایک لاکھ پچاس ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، گلگت بلتستان کے عوام نے تحریک انصاف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، اس علاقے کے لئے بھی مربوط ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ اندرون سندھ ترقی کے لئے مربوط حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ کراچی کے لئے بھی پیکیج دیا ہے، پی ڈی ایم کا بیانیہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، عوام کے مسائل پر بات چیت کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن این آر او نہیں ملے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں تربت کا دورہ کیا، وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک اور معاشرے کے کمزور ترین طبقات کو سہارا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے جنوبی اضلاع کی ترقی کے لئے جو پیکیج دیا ہے اس میں وہاں کی سب سے بڑی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے۔ وہاں کے نوجوان آبادی کا بڑا حصہ ہیں، وہاں زراعت بھی ایک بڑا ذریعہ ہے جس کے لئے پانی کی ضرورت ہوگی اور اس کے لئے وہاں پر ڈیم بنانا ایک ضرورت ہے۔ ان علاقوں کی مجموعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان کو اپنی فصل کا پورا معاوضہ اسی صورت مل سکتا ہے جب اس کی اجناس کی وہیں پر ویلیو ایڈیشن ہو۔ جب تک وہاں پر سڑکوں نہیں بنیں گی تو لوگوں کو اپنی اجناس منڈیوں تک لے جانے کیلئے رسائی حاصل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام شدہ اضلاع کے لئے بھی ترقیاتی پیکیج دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ ہمارا اگلا قدم بلوچستان کے شمالی اضلاع کے لئے مربوط حکمت عملی پر کام کرنا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام نے بڑا سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ گلگت بلتستان کے لئے بھی مربوط ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جنوبی اضلاع کے 57 فیصد گھروں کو نیشنل گرڈ سے منسلک کر کے بجلی کی سہولت دی جائے گی اور کچھ علاقوں کو قابل تجدید توانائی سے بجلی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح گیس کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ جو لوگ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے ان کے لئے سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کے تحت سہولت دی جائے گی۔ اس پیکیج کے تحت 16 نئے ڈیم بنائے جائیں گے اور اس سے ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ تعلیم کے لئے ہمارا وفاقی وزارت تعلیم کا پروگرام ہے، اس کے ذریعے 6 لاکھ 40 ہزار بچوں کو فاصلاتی تعلیم دی جائے گی، جدید تدریسی عمل کو فروغ دیا جائے گا، وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت بھی 83 ہزار بچوں کو سکولوں میں داخلے دیئے جائیں گے۔ تین سال کے اندر 600 ارب روپے پاکستان کے 9 پسماندہ ترین اضلاع میں خرچ کئے جائیں گے۔ جب یہ منصوبے مکمل ہوں گے تو اس علاقے میں خوشحالی آئے گی، وہاں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر ہوگی، انشاءاﷲ تعالیٰ عمران خان کا نیا پاکستان کا خواب بلوچستان کے اس حصے کے اندر بھی حقیقت کی صورت میں نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور ترقی لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ ماضی میں فاٹا اور سوات میں ترقی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ روزگار اور سہولیات اگر ان علاقوں کے نوجوانوں کو بھی فراہم کی جائیں تو وہ بھی دوسرے علاقوں سے بہتر کام کر کے دکھائیں گے۔